پی ایس ایل کے وہ نوجوان کرکٹرز جن پر سب کی نظر ہو گی

27

پاکستان سپر لیگ اپنے آغاز سے کئی باصلاحیت نوجوانوں کے لیے ایک لانچنگ پیڈ ثابت ہوا ہے جو قومی اور بین الاقوامی ستاروں کی موجودگی میں معیاری کرکٹ کھیل کر اپنی مہارت کو نکھارتے ہیں۔

فخر زمان، حسن علی، شاداب خان، حارث رؤف، حیدر علی اور محمد حارث وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے پی ایس ایل پلیٹ فارم سے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔پی ایس ایل سیزن 8 کا آغاز 13 فروری سے ہونے جا رہا ہے جس میں کئی نوجوان کرکٹرز اپنی صلاحیتیں دکھانے کے لیے تیار ہیں۔

ان کھلاڑیوں میں ملتان سلطانز کے عرفات منہاس، کراچی کنگز کے محمد عرفان خان، پشاور زلمی کے حسیب اللہ، لاہور قلندرز کے شاویز عرفان، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ایمل خان اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے حسن نواز اور شامل ہیں۔عرفات منہاس‘ ملتان سلطانز

عرفات نے نومبر 2022 میں پاکستان انڈر 19 اور بنگلہ دیش انڈر 19 کے درمیان سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہر کیا۔

انہوں نے دو نصف سنچریوں کے ساتھ 171 رنز بنا کر تین ون ڈے کے اختتام پر سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ تین وکٹیں لینے میں بھی کامیاب رہے۔

پاکستان کپ میں ان کی شاندار کارکردگی نے انہیں دسمبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے لیے بین الاقوامی نمائش اور تجربہ فراہم کرنے کے مقصد سے پاکستانی ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ محمد عرفان خان – کراچی کنگز پی سی بی کے ایج گروپ پروگرام کی پیداوار، مڈل آرڈر بلے باز محمد عرفان خان 2020 اور 2022 میں دو ICC U19 مینز کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

20 سالہ نوجوان کرکٹر نے قومی T20 کپ میں نو اننگز میں 141 رنز بنائے۔ 153.26 کے اسٹرائیک ریٹ سے بلوچستان کے خلاف 31 گیندوں پر 57 رنز ان کی خاص اننگز تھی۔ عرفان نے کہا کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل میں پہلی بار منتخب ہونا یقیناً بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہوں کیونکہ HBL PSL اسٹیج آپ کو لائم لائٹ تک پہنچاتا ہے۔ حسیب اللہ – پشاور زلمی پشین سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت امیدوار، حسیب اللہ خان نے جب سے مارچ 2022 میں لسٹ اے میں ڈیبیو کیا تھا، تب سے وہ ڈومیسٹک سرکٹ میں ایک شاندار کارکردگی دکھانے والے بیٹر بن گئے ہیں۔

وہ اپنی ٹیم کی پاکستان کپ 2021-22 کی فاتح مہم میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے اور 50 اوور کے ٹورنامنٹ کے بعد کے سیزن میں دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔